> youm e azadi essay in urdu

youm e azadi essay in urdu

 

یوم آزادی

یوم آزادی مضمون

١٤۔اگست آیا سال بھر کے انتظار نے رنگ دکھا یا شہرشہر گاوں گاؤں محلہ محلہ گلی گلی مسرت و شادمانی کے نام   نغموں سے بھر گئی جلسے  منعقد

ہوئے تقریریں ہوئیں، زندہ باد کے نعرے گونجے جلوس   نکلے ہاتھی، گھوڑے، اونٹ، بیل، جلوسوں کی زینت بنے ۔ ہر چھوٹا بڑا مرد عورت، بچے بوڑھا مسرور  ہے شاداں اور خوش ہے۔ ایک نئے ولولے سے اکڑ پھول رہا ہے۔ قیام پاکستان کی کہانی رقم کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں بعض دل خراش واقعات نے ایک نئی سوچ اور زندہ رہنے کا ایک نیا راستہ دکھایا ہے۔

برصغیر پر انگریز کی حکومت تھی اوریہ حکومت اس نے مسلمانوں سے چھینی تھی۔ اس لیے وہ مسلمانوں کو اپنا دشمن سمجھتاتھا اور انھیں ذلیل و رسوا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتا تھا۔ اس کے ساتھ ہندوخوشامدی بھی انگریز کے دل میں مسلم دشمنی کے جذبات کو ہوا  دے رہا تھا۔ نتیجہ ظاہر تھا کہ مسلمان ان دو پاٹوں کے درمیان پس رہے تھے۔ انگریز کا حکومت پر قبضہ تھا تو ہندو کا وفاتر پر۔ وہ کسی مسلمان کو افسری تک پہنچے ہی نہ دیتے تھے۔ اس لیے مسلمان دفاتر میں چپراسی یا چوکیداری کر کے اپنا پیٹ پالتے تھے۔ دراصل ہندو کامنصوبہ تھا کہ وہ انگریزوں کے چلے جانے کے بعد پورے برصغیر کا حاکم بنے اور مسلمانوں کو اسی طرح پیس کر رکھ دے کہ اسلام کا نام ہی ختم ہو جائے اور اس کے ساتھ ہی انھیں شودر بنا کر ان کے کردار کومسخ کردے۔

انگریز اور ہندو کے گٹھ جوڑ سے مسلمانوں کی حالت بہت قابل رحم ہو چکی تھی مسلمان کا بھی ان حالات مذکورہ سے غافل نہ تھے۔ آخر انھوں نے 1906 میں مسلم لیگ  کی بنیاد رکھی جوہندو تنظیم کانگریس کے متوازی تھی مگر کانگریس سارے ملک میں پھیلی ہوئی تھی۔ ہندوسوسو طرح  سے اس کے لیے کوشاں تھے۔ ۱۹۳۰ء میں مسلم لیگ کا ایک بھاری اجلاس الہ آباد میں ہوا جس کی صدارت حضرت علامہ اقبال نے کی۔ آپ نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ مسلمان اور ہندو الگ الگ دوقومیں ہیں۔ جن میں اب تک نہ اتحاد ہوانہ آئندہ ہوگا۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ وہ صوبے جن میں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہ ایک اسلامی ریاست کے طور پرمسلمانوں کے حوالے کیے جائیں اور جن صوبوں میں ہنددوں کی اکثریت ہے وہاں ہندوحکومت کریں۔

علامہ اقبال کے اس اعلان پر ہندو بہت  بگڑے اور اسے شاعر کا خواب کہ کرہنسی اڑاتے رہے۔ قائد اعظم  مسلم  لیگ  کو  منضم  کرتے رہے  اور آخر ۱۹۴۰ء میں مسلم لیگ نے اس تجویز پر صاد کیا اور لے کے رہیں گے کہ پاکستان کے نعرے  سےہرطرف گونجنے لگے۔

ہندو بھنا گیا اور اس نے اپنی اکثریت کے علاقوں میں مسلمانوں کا قتل عام شروع کردیا مگر اس سے مسلمانون کا جوش اور بڑھا اور وہ دشمنوں کے سامنے خم ٹھونک کر کھڑے ہوگئے۔ اب انگریز اور ہندو نے مجبور ہو کر پاکستان کے قیام کومنظور کیا  اس روز جب کہ پاکستان کے قیام کا اعلان ہوا۔ ۱۴۔ اگست کا مبارک دن تھا۔

زندہ قومیں ایسے ہی قومی دن کو بڑی شان سے مناتی ہیں۔ ہم مسلمان بھی خوشی مناتے ہیں کہ ہمیں چھنی ہوئی آزادی ملی اور پاکستان کی سلطنت وجود میں آئی۔

پاکستان پاینده باد            قائد اعظم زندہ باد

youm e azadi essay in urdu


Previous Post Next Post